معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم اسلامک ریسرچ فاونڈیشن نے مرکزی
حکومت کی جانب سے تنظیم پر عائد پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور
دعوی کیا ہے کہ یواے پی اے کے تحت ان کی تنظیم پر امتناع کا کوئی جواز ہی
نہیں بنتا ہے۔دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیو سہا دیو نے فریقین دلائل سننے
کے بعد حکومت سے کہاکہ 17جنوری تک کیس کے متعلق تفصیلات عدالت میں پیش کئے
جائیں ، جس کے بعد عدالت یہ فیصلہ کرے گی کے آئی آر ایف پر فوری امتنا ع
صحیح یا نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ آر ائی ایف نے 17نومبر 2016کو جاری وزارت داخلہ کے
نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے۔ تنظیم کے مطابق نوٹیفکیشن میں کوئی وجہہ نہیں
بتائی گئی کہ سپریم کورٹ کے قوانین کے مطابق اس قسم کے اقدامات اٹھائے
جارہے ہیں۔ ز کے نوٹیفکیشن کو عدالت میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل( اے ایس جی) سنجے جین نے
پرھ کر سنایا ، جس میں لکھا تھا کہ اس ضمن میں فوری اقدام کی ضرورت تھی ،
کیونکہ آئی آرایف کے صدر نائیک کے مبینہ بیانات او ر تقاریرنوجوانوں کو
بنیاد پرست بنارہے ہیں اور وہ دہشت گرد گروپس جیسے آئی ایس آئی ایس میں
شمولیت اختیار کرنے کی جانب راغب ہورہے ہیں ، جو ایک بین الاقوامی مسئلہ
ہے۔